مدارج ہستی |
جہاں کو ہے اشتیاق جسکا، وہ محوِ دیدارِ مصطفٰی ہوں مری حقیقت پہ بھی نظر کر، کہ مصدرِ نورِ کبریا ہوں |
ریاضی ہستی کے ذرّہ، ذرّہ میں رنگِ عرفاں ہی دیکھتا ہوں بس اکِ ادائے جمالِ رنگینِ معرفت سے نکھرگیا ہوں |
یہ سوزِ ایماں کا حُسن دیکھو، فناکے شعلوں سےکھیلتاہوں اجل بھی خود جسکی پاسباں ہے، یہاں وہ پروردۂ قضاہوں |
کہیں میں فطرت کامقتضاہوں، کہیں حقیقت کا مُدّعاہوں کہیں میں اس کا رگاہِ ہستی کے ہر تخیّل سے ماوراہوں |
کہیں میں عیسٰی کا معجزہ ہوں، کہیں زبانِ کلیم ہوں میں کہیں دعائے خلیل ہوں میں، کہیں میں داؤد کی نوا ہوں |
عمؓر کا مجھ میں جلال بھی ہے، تو سوزوسازِ بلاؓل بھی ہے علیؑ کا فضل وکمال بھی ہے، غنؓی و صدؓیق کی ادا ہوں |
کہیں جلالِ سلیم مجھ میں، کہیں جمالِ حسیؓن مجھ میں کہیں میں عنوانِ دلکشی ہوں، کہیں میں تمہیدِ کربلا ہوں |
کہیں جو خالؓد کا عزم ہوں میں، تو عمروبن عاؓص ہوں کہیں میں کہ صاحبِ اقتدار بھی ہوں، سیاستوں سے بھی آشنا ہوں |
کہیں ابونصرِ وقت ہوں میں، توہاں کہیں ابنِ رشد ہونمیں کہیں غزالی کا مُدّعا ہوں، کہیں میں رازی کا منتہاہوں |
کہیں میں چشتی، کہیں فریدی، کہیں جنیدی، و بایزیدی کہیں ہوں مرہونِ شانِ جیلاں، کہیں ائمہ کی اقتداہوں |
ندیم راہِ سلوک بھِی ہوں، نہ صرف مجذوب مجکو جانو کہ بے خبر ہوکے بھی دوعالم کی ہر حقیقت کو جانتا ہوں |
کہیں تو شیخ الرئیس ہوں میں، کہیں افلاطونِ عصر ہونمیں کہیں ارسطو کی جان ہوں میں، کہیں میں لقمانِ باصفاہوں |
تمام خوردوکلانِ یورپ، مری عزیمت کے خوشہ چیں ہیں کہیں تمدّن کا حُسن ہوں میں، کہیں میں پروازِ ارتقا ہوں |
مرےمدارج کا علم تمکو، نہیں تو ہاں پھریہی سمجھ لو نہ میں کسی چیز کی خبر ہوں، نہ میں کسی شے کا مبتدا ہوں |
آسان اردو-جستجو میڈیا کارگاہِ ہستی- دنیا، جہاں
مبتدا - اسم نکرہ - مذکر - واحد ۔[نحو ] جملۂ اسمیہ کے دو حصوں میں سے پہلا جز جس کے متعلق کچھ کہا جائے (دوسرے جز کو خبر کہتے ہیں یعنی مبتدا کے متعلق جو کچھ کہا ہے)۔
|
تاریخی شاعری میں خوش آمدید
Saturday, April 18, 2009
مدارج ہستی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment