Justuju Tv جستجو ٹی وی


تاریخی شاعری میں خوش آمدید

Saturday, April 18, 2009

مدارج ہستی


مدارج ہستی

جہاں کو ہے اشتیاق جسکا، وہ محوِ دیدارِ مصطفٰی ہوں

مری حقیقت پہ بھی نظر کر، کہ مصدرِ نورِ کبریا ہوں

ریاضی ہستی کے ذرّہ، ذرّہ میں رنگِ عرفاں ہی دیکھتا ہوں

بس اکِ ادائے جمالِ رنگینِ معرفت سے نکھرگیا ہوں

یہ سوزِ ایماں کا حُسن دیکھو، فناکے شعلوں سےکھیلتاہوں

اجل بھی خود جسکی پاسباں ہے، یہاں وہ پروردۂ قضاہوں

کہیں میں فطرت کامقتضاہوں، کہیں حقیقت کا مُدّعاہوں

کہیں میں اس کا رگاہِ ہستی کے ہر تخیّل سے ماوراہوں

کہیں میں عیسٰی کا معجزہ ہوں، کہیں زبانِ کلیم ہوں میں

کہیں دعائے خلیل ہوں میں، کہیں میں داؤد کی نوا ہوں

عمؓر کا مجھ میں جلال بھی ہے، تو سوزوسازِ بلاؓل بھی ہے

علیؑ کا فضل وکمال بھی ہے، غنؓی و صدؓیق کی ادا ہوں

کہیں جلالِ سلیم مجھ میں، کہیں جمالِ حسیؓن مجھ میں

کہیں میں عنوانِ دلکشی ہوں، کہیں میں تمہیدِ کربلا ہوں

کہیں جو خالؓد کا عزم ہوں میں، تو عمروبن عاؓص ہوں کہیں میں

کہ صاحبِ اقتدار بھی ہوں، سیاستوں سے بھی آشنا ہوں

کہیں ابونصرِ وقت ہوں میں، توہاں کہیں ابنِ رشد ہونمیں

کہیں غزالی کا مُدّعا ہوں، کہیں میں رازی کا منتہاہوں

کہیں میں چشتی، کہیں فریدی، کہیں جنیدی، و بایزیدی

کہیں ہوں مرہونِ شانِ جیلاں، کہیں ائمہ کی اقتداہوں

ندیم راہِ سلوک بھِی ہوں، نہ صرف مجذوب مجکو جانو

کہ بے خبر ہوکے بھی دوعالم کی ہر حقیقت کو جانتا ہوں

کہیں تو شیخ الرئیس ہوں میں، کہیں افلاطونِ عصر ہونمیں

کہیں ارسطو کی جان ہوں میں، کہیں میں لقمانِ باصفاہوں

تمام خوردوکلانِ یورپ، مری عزیمت کے خوشہ چیں ہیں

کہیں تمدّن کا حُسن ہوں میں، کہیں میں پروازِ ارتقا ہوں

مرےمدارج کا علم تمکو، نہیں تو ہاں پھریہی سمجھ لو

نہ میں کسی چیز کی خبر ہوں، نہ میں کسی شے کا مبتدا ہوں


آسان اردو-جستجو میڈیا

کارگاہِ ہستی- دنیا، جہاں


مبتدا - اسم  نکرہ -  مذکر واحد   
  
جمع:   مُبْتَدَعات [مُب + تَدَعات]  جہاں سے ابتدا کی جاسکے، ابتدا، شروع، آغاز، اوّل، منبع، سرا۔.۔

۔[نحو جملۂ اسمیہ کے دو حصوں میں سے پہلا جز جس کے متعلق کچھ کہا جائے (دوسرے جز کو خبر کہتے ہیں یعنی مبتدا کے متعلق جو کچھ کہا ہے)۔


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click: More Justuju Projects