Justuju Tv جستجو ٹی وی


تاریخی شاعری میں خوش آمدید

Wednesday, April 22, 2009

مصدرِ نکات



'30 June 1941'


مصدرِ نکات


محال کا مقام ہے، محلِ ممکنات ہے

اگرچہ کرّۂ زمیں اسیرِ شش جہات ہے

تری نظر کا مُنتہا تلاطم حیات ہے

نہاں اس کے پیچ و خم میں ساحلِ نجات ہے

اسی کی روشنی میں جلوہ مشاہدات ہے

فقط مرا ضمیر ہی نظرِ کائنات ہے

نظر جو ماورائے عالم تعَیُّنات ہے

نیاز مند ہوکے بے نیاز شش جہات ہے

وہ آنکھ آنکھ ہے، جو ناظرِ صفات و ذات ہے

وہ قلب قلب ہے، جو مرکزِ تحیّرات ہے

خدا کی دین کے سوا خرد سے اپنی ماورا

تجھے کس امر پر یہاں تفاخر حیات ہے

کلام پاک کو لگا کے آنکھ سے نظر بڑھا

کہ جس کا لفظ لفظ آج مصدرِ نکات ہے

رواں ہے نبضِ عصر میں لہو جب اجتہاد کا

تو ساکن آج کس لیے رگِ تصرفّات ہے

امین دین کو احترام واجب الوپ کا

نگاہِ کفر میں تقابل صفات و ذات ہے

زبانِ حال کہہ رہی ہے واقعات *ماسبق

کمالِ سومنات ہی، زوالِ سومنات ہے

مُصوّرؔ رہینِ علو ہومناظر حسیں نثار

مری نگاہِ شوق حاصلِ تصوّرات ہے


آسان اردو – جستجو میڈیا

اَلُوپ- پوشیدہ، غائب، مجازاً خالقِ دنیا

ما سبق – ماضی، جو گزرچکا – *


Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click: More Justuju Projects