Justuju Tv جستجو ٹی وی


تاریخی شاعری میں خوش آمدید

Saturday, April 18, 2009

پیکر وفا

'12 September 1938'


پیکرِ وفا


نہ میں خدا ہوں، نہ ماسواہوں، نہ فہمِ انساں سے ماوراہوں

خود اپنی ہستی کی ابتداء ہوں، خود اپنی ہستی کی انتہاہوں

نگارخانے میں آفرینش کے میں حقیقت کا آئینہ ہوں

جلال قدرت عیاں ہے مُجھ میں، وہ مظہرِ حسن انَّما ہوں

اسی کے درپرجھکی ہوئی پھرجبینِ عجزاپنی دیکھتاہوں

صدا 'الستُ بربّکُم' کی میں دل کے کانوں سے سن رہاہوں

نفس کے مضراب سے یہاں پھررُبابِ توحید چھیڑتاہوں

خموش ہرساز دیکھتا ہوں، خوداپنے ہی راگ سن رہاہوں

جلالِ مستقبلِ درخشاں بھی اُن نگاہوں میں ڈھونڈتاہوں

مزاج، خلّاقِ دوجہاں کا میں جن نگاہوں سے پاگیاہوں

جو مٹ کے بھی اُبھر رہا ہے، جہاں میں وہ پیکرِ وفا ہوں

میں اس رسولؐ امم کے صدقے، جسکااک میں بھی نقشِ پا ہوں

ملائکہ بھی نظیرمیری، بڑے تجسّس سے ڈھونڈتے ہیں

زمیں کی جس سطح مرتفع پر، جہاں ہوں، تنہاکھڑاہواہوں

رہینِ صورت مجاز تاکے، مجھے حقیقت کے کان سے سُن

میں سازِ ہستی کے زیروبم میں، ازل کی بھولی ہوئی صداہوں

نظراُچٹتی ہوئی، علوئے دماغِ حاضر پہ کرنے والو

مجھے بھی دیکھو کہ میں کمالاتِ دانش ودیں کا منتہاہوں

رہِ محالات کے خم و پیچ میں، رہی جتنی دیر دنیا

بس اتنے وقفے کی تربیت میں، فضائے امکاں پہ چھاگیا ہوں

نظامِ اعصار کی رگوںمیں، مرا لہو موجزن رہا ہے

میں انقلابِ اُمم کے چہرے پہ رنگِ خوں بنکے رونما ہوں

نشاطِ غم، عیشِ کامرانی بھی مجکو حسرت سے تک رہے ہیں

جہانِ بیم و رجاء کی حدسے، میں دور اتنا نکل چکا ہوں

نوا بھی ہے سازگار دیکھو، یہ جبرمیں اختیار دیکھو

جہاں کی صبرآزما فضاء میں، ہرایک ذرہّ کا ہمنواہوں

کبھی جو اسمِ جمیل اس کا زبانِ دل سے ادا ہوا تھا

میں دل کی پہنائیوں میں اب تک اُسی کی آواز سُن رہا ہوں

یہ تن بھی اسکا، یہ جاں بھی اسکی، یہ کل مری کائنات اسکی

خدا نہ وہ دن دکھائے مجکو، کہ اپنی ہستی کا میں خدا ہوں


آسان اردو – جستجو میڈیا

مجاز - صفت  ذاتی   واحد

     گزرنے کی جگہ، راہ -فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات
 
اصلی کے بجائے اعتباری وجود، جو حقیقت نہ ہو، حقیقت کے برعکس؛ مراد : عالم ظاہر یا مادی دنیا۔

۔[علم معانی وہ کلمہ یا لفظ یا صورت اظہار جو اپنے حقیقی معنی کے علاوہ کسی اور معنی میں مستعمل ہو اور دونوں معنوں میں تشبیہ کا یا اور کسی قسم کا تعلق ہو، کسی شے یا حقیقت کا بطور تمثیل، تشبیہ یا بطور استعارہ اظہار۔

۔[تصوف اصطلاح میں حقائق اشیائے کونی کو مجاز کہتے ہیں، واضح ہو کہ وجود انسان میں مثلاً جو کچھ کہ جواہر اور اعراض موجود ہیں وہ ظہوریت اسمائے الٰہی ہیں۔
الستُ بربّکُم – کیا میں تمہارا خدا نہیں ہوں؟



No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click: More Justuju Projects