Justuju Tv جستجو ٹی وی


تاریخی شاعری میں خوش آمدید

Sunday, April 19, 2009

ساز قومیت اور تفریق


'16 December 1939'

سازِ قومیت اور تفریق

سازِ قومیت میں پھر تفریق کا انداز ہے

کانگریسی ذہنیت پھر درخورِ آغاز ہے

لکھ رکھیں یہ قول لوحِ دل پہ گاندھی و پٹیل

اتِّباعِ دینِ احمد میں بقا کاراز ہے

راج گوپال اور نہرو کا گھمنڈ اچھا نہیں

ان کی ملّت ہی مآل کارِ وحدت ساز ہے

ہیں خلاف اسلام کےساورکر و مونجے تو کیا

ہاں یہ گونجیگی ضمیرِ قدس کی آوا زہے

معترض دیکھیں یہ معیار جناح نکتہ ور

انتہا جس کی سیاسیات کا آغاز ہے

اب فضاؤں میں صدائے اکثریت کچھ نہیں

اب اقلیت کے نغموں کا جہاں دمساز ہے

رہروِ باطل یہاں ہے مائل تحت الثریٰ

عازم میدانِ حق پھر محرم پرداز ہے

اسقدر مطعون کیوں ہے عاملِ یومِ نجات

کچھ نظر اس پر بھی ہو کیا ظلم کا انداز ہے

مقصد زٹلینؔڈ ظاہر ہوگیا آفاق پر

یعنی وہ بھی عدوان ملّت پر باز ہے

ہند بھی ترا وطن ہے اے امینِ حُرّیت

تو کہ مختارِ حجاز و کابل و شیراز ہے

ہر طرح ترکان مشرق ہیں تری تائید پر

یہ غلط ہے کوئی مغرب میں ترا غمّاز ہے

تجھ سے پوشیدہ رہے کیوں جلوۂ حسنِ حرم

تو نگاہِ پاسبانِ دَیر میں ممتاز ہے

تری نظروں میں ہے تصویرِ مراعات وطن

ہاں یہ نصب العین تیرا قابلِ اعزاز ہے

یہ رفعت کی شعاعیں اور افرنگی دیار

اشراکیت کے مسلک پر کسے اب ناز ہے

عکسِ ناقص ہے ترا نازیت و فسطایت

یہ بھی تیرے مذہبِ فطرت کا اک اعجاز ہے

ترے ان سجدوں پہ صدقے رفعتیں کونین کی

سرنگوں ہوکر بھی تو عالم میں سرافراز ہے

پونچھ لے آنکھوں سے تو اشکِ ندامت پونچھ لے

تری خاطر ہے ابتک بابِ رحمت باز ہے

اب نظامِ جبر بچ جائے یہ ممکن ہی نہیں

خود مشیّت قوس کے مرکز سے تیرانداز ہے

No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click: More Justuju Projects