'22 January 1940' |
وضعء روزگار
|
عشوہ گر ہے خزاں بہار کے ساتھ جبرِ گُلچیں ہے اختیار کے ساتھ |
شکوہ نیرنگیء جہاں کا نہ کر تو بدل وضع روزگار کے ساتھ |
اپنی رفتار بھی بدل ناداں گردشِ چرخ کج مدار کے ساتھ |
ذرّہ ذرّہ ہے مائلِ پرواز تو بھی اُڑ گَردِ شہسوار کے ساتھ |
آ ، ذرا چاندنی میں ماضی کی اپنے احساسِ تابدار کے ساتھ |
نُورِ امکاں رہے حجاب میں کیوں ہاں چمک، مہرزرنگار کے ساتھ |
لب پہ مُہرِ سکوت کیا معنی توبھی گا، مُطربِ بہار کے ساتھ |
رازِ کَون وفَساد بھی سن لے ارتساماتِ کیف بار کے ساتھ |
صبر کنجی ہے قفلِ قسمت کی کر تلاش اس کو اضطرار کے ساتھ |
تھم یہاں گرَدِ کارواں بن کر اور بڑھ عزمِ پائدار کے ساتھ |
جان لے مقصدِ عزیمتِ دل رفعتِ موجِ آبشار کے ساتھ |
لہر میں تو حیات کی کھوجا نفسِ سرد جُوئبار کے ساتھ |
تو بھی اے محوِ نغمۂ عشرت اُٹھ مرے دردِ سازگار کے ساتھ |
ذرّہ، ذرّہ جذبِ عرفاں ہے ڈھونڈھ اُسے حسنِ اعتبار کے ساتھ |
بے نیازِ صنم کدہ ہوکر سوئے کعبہ ہو خم، وقار کے ساتھ |
دَیر میں ڈالدے بنائے حرم درسِ تسلیم و انکسار کے ساتھ |
تری ہستی کا اقتضاء یہ ہے کہ جئے فضلِ کردگار کے ساتھ |
چیز ہی کیا، سَطوَتِ دنیا وہ اُڑے گی ترے غبارکے ساتھ |
ہے یہ پیامِ مصّورِؔ وحدت سن لے اک صوتِ بیقرارکے ساتھ |
|
آسان اردو – جستجو میڈیا کون و فساد – تعمیر و تخریب، بناءبگاڑ، تغیر و تبدل،۔ ہستی و نیستی، پست و بود، موجود ہونا اور تباہ ہو جانا۔ جوئبار / جوئے بار – بڑی نہر دَیر – غیرمسلموں کا عبادت خانہ عشوہ --ناز و ادا، غمزہ، کرشمہ۔ مشتبہ بات کرنا؛ (مجازاً) فریب۔ اقتضا – پیچھے چلنا، اتباع، اطاعت۔ سَطوَت – شان، دبدبہ، رعب |
اردو آرٹیکلز کے خزانہ میں یہ نظم پڑھیے: http://www.urduarticles.com/articles/مولانا-محمد-ابوبکر-مصور-کی-پیامی-اور-تاریخی-شاعری-وضع-ء-روزگار |
تاریخی شاعری میں خوش آمدید
Tuesday, April 21, 2009
وضعء روزگار
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment