01/01/38 |
DDMMYY |
|
|
اقتدار لامکاں |
|
|
ملا ہے بخت سے وہ اقتدار لامکاں مجکو |
نظر آتے ہیں ہفت افلاک ہی سیّارگاں مجکو |
|
کوئی محفوظ اس کی زد سے رہ سکتا نہیں ہرگز |
عطا کی ہے وہ قدرت نے کمانِ کہکشاں مجکو |
|
|
تسلّط ہے مرے ذہن و نظر کا ذرّے ذرّے پر |
نہ سمجھیں بے خبر منزل سے اہلِ کارواں مجکو |
|
ڈبوسکتا ہوں جس میں جابرانِ دہر کی ہستی |
مرے خالق نے بخشا ہے وہ بحرِ بے کراں مجکو |
|
وہ استقلال ہے میرا، وہ میرا عزم صادق ہے |
کیا ہے جس نے مرہونِ حیات جاوداں مجکو |
|
نہیں میں ان سجود ظاہری پر مطمئن اپنے |
جبیں کو اور کرنا ہے رہنِ آستاں مجکو |
|
سرورغم سے ہے اے چرخِ بالاتر مری ہستی |
دکھاکر کیا کرے گا منظر سودوزیاں مجکو |
|
مری گم گشتگی پر ہنس نہ تو اے رہبرِ مغرب |
کہ ہر شمع ہدایت نقشِ پائے رفتگاں مجکو |
|
مرے انفاس کیف آگیں و آثار حیات آئیں |
گلستانِ وطن میں ہیں بہارِ بے خزاں مجکو |
|
درخشاں ہی درخشاں گلشنِ ہستی کے منظر پر |
نظر آتا ہے اب مستقبلِ ہندوستاں مجکو |
|
کوئی دیکھے علو کے نظم مشرق میری آنکہوں سے |
نظر آتا ہے وہ لیتے ہوئے انگڑائیاں مجکو |
|
میں اک آزاد فطرت مردِ میدانِ مشیت ہوں |
یہاں ہونے لگا کیوں خدشہء قید مکاں مجکو |
|
تاریخی شاعری میں خوش آمدید
Tuesday, April 7, 2009
اقتدار لامکاں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment