پیغامِ مصوّر* |
|
15 June 1938 |
|
فردوس نظر جادہء ہستی کو بنادو |
ہر کوہِ الم عرصہء مشرق سے ہٹادو |
|
ظلمتِ کدہء غرب کو پیغامِ فنا دو |
پیغامِ بقا مصر و فلسطیں کو سنادو |
|
جمہور کی طاقت سے تشدّد کو مٹادو |
ایوانِ ستم ریز کی بنیاد ہی ڈھادو |
|
ملّت کو ضرورت ہو تو سر اپنا کٹادو |
ہاں ارضِ مقدّس پہ لہو اپنا بہادو |
|
پھر وضع محمد پہ فدا ہوکے دکھادو |
کسرِیٰ کو بھی دامانِ غریبی میں چھپادو |
|
مرعوب نہ ہو ملّت بیضا کے جوانو |
باطل کا جگر طنطنہء حق سے ہلادو |
|
ہاں چھیڑکے مضراب سے پھر سازِ اناالحق |
ماحول کی خوابیدہ نوائوں کو جگادو |
|
تعمیرکرو اپنے تسلّط کی عمارت |
دیوارِ حریم اثر غیر گرادو |
|
مجبور تعیّن نہ رہے جلوہء گل بھی |
گلزار کی ہر شاخ پہ کاشانہ بنادو |
|
لغزش نہ ہو جادہء تہذیب میں تم سے |
ہر رہ گزرِ غرب کی تم خاک اُڑادو |
|
مشرق کا علو ساکن مغرب کو دکھاکر |
دیوانہ بنادو اُسے دیوانہ بنادو |
|
ہے ناز بہت کثرتِ تعداد پر اُن کو |
توحید کے اعداء کو بس آپسمیں لڑادو |
|
محروم رہیں نُورِ حقیقت سے نہ وہ بھی |
ہاش شمع حرم دیر و کلیسا میں جلادو |
|
اشرار و فتن خیر سے ہوجائیں گے تبدیل |
یورپ کو بھی گرویدہء اسلام بنادو |
|
دنیائے مساوات کے آئین اخوّت |
روز ویلٹ و مسولینی و ہٹلر کو سکھادو |
|
پھر نعرہء تکبیر سے افلاک ہلا کر |
بے برگ و نوا کو پرِ پرداز نوا دو |
|
آساں نہیں سرچشمہء ایماں کی حفاظت |
بہتے ہوئے سیلاب میں تم خود کو گرادو |
|
جدل سے نہ اٹھے شررِ جذبہء ملّت |
اُس دل کو پھر احساس کے دامن کی ہوا دو |
|
اس کعبہء ایماں کی قدامت میں مزا ہے |
ہر نقشہء تجدید حرم دل سے مٹادو |
|
پیرانِ تمدّن کا تقاضا بھی یہی ہے |
ہر عنصرِ باطل کو تہہ خاک دبادو |
|
بے گوروکفن کیوں رہے اب نعشِ تشدّد |
مٹی کی جو شے ہے اُسے مٹّی میں ملادو |
|
ظالم کے مکافات کی نزدیک ہے ساعت |
اب قبرِ شہیداں پہ گلِ اشک چڑھادو |
|
لہرائے گا اب رایتِ حق فرق عدن پر |
خودسر کا علم نیل کے دریا میں بہادو |
|
پہنچا ہی دیا شرق کو تا اوجِ ثریا |
یمن قدم غازی مشرق کو دعا دو |
|
پھرتی ہے نگاہوں میں درخشانیء حمرا |
بغداد و سمرنا کو چراغاں سے سجادو |
|
تم کو قسم اے مہر درخشاں کی شعاعو |
ہرذرّے کو پیغامِ مصوّر کی جلِا دو |
|
اس نظم کا عنوان صاحبِ کلام کا تجویز کردہ ہے* |
|
|
آسان اردو – جستجو میڈیا |
ظُلمت کَدہ= تاریکیوں کا گھر رایتِ حق= سچ کا پرچم |
فرق= جسم کا اوپری حصہ، سر کے بالوں کی مانگ، جدائی |
اَلْحَمْرا =– اَل + حَم + را-عربی ۔۔ اسم معرفہ مذکر - واحد )اسپین |
پرداز[پَر + داز]فارسی اسم نکرہ مذکر، مؤنث - واحد 1. تمہید، اٹھان، ابتدا۔ ہوشیار 2. رنگ، ڈھنگ، طور طریقہ، انداز۔ . |
|
|
|
تاریخی شاعری میں خوش آمدید
Friday, April 10, 2009
The Message of Musavvir پیغام مصور
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment