Justuju Tv جستجو ٹی وی


تاریخی شاعری میں خوش آمدید

Friday, April 10, 2009

پیغامِ مُصوّر


22 July 1938”

پیغامِ مُصوّر

سرشک خوں فلسطیں پر بہا کر*

اُٹھ استقلال ملّت کی دُعا کر


زمیں سے پارہ ہائے دل اُٹھا کر

مُرتّب ان میں آئینِ وفا کر


چِراغ دانش و دیں تو جَلا کر

شبِ ماضی سے فردا کی جِلا کر


تشدّد کو زمانے سے مٹا کر

ستم کش کو سَکوُنِ دل عطا کر


حرم والوں کو وحدت آشنا کر

کلیسا میں بلند اپنی صدا کر


پیامِ حق زمانے کو سنا کر

رباب کفر کو تو بے صدا کر


حجابِ کربلا اب تو اُٹھاکر

ضمیر قوم کو درد آشنا کر


فضائے مغرب اقصیٰ پہ چھاکر

عیاں مشرق سے مہر ارتقا کر


رہینِ شرق مغرب کو بھی کرلے

فراہم اس سے اسبابِ بقا کر


عطا کر کارواں کو سوز اپنا

صدائے دل کو آوازِ درا کر


جہاں تفریق ملّت جلوہ گر ہو

بلند اس سطح سے اپنی فضا کر


فضا کو ساز گار نغمہ کرلے

پھر اس نغمے کو سوز دل عطا کر


عیاں اب بھی ہے خورشیدِ رسالت

اسی مصدر سے تو کسبِ ضیا کر


قسیمِ آبِ کوثر کے فدائی

بجائے بادہ خونِ دل پیا کر


سزائے دار بھی کرلے گوارا

نہ باطل کی کبھی تو اقتدا کر


لہو دوڑا کے تو غیرت کا اپنی

رگِ ملّت میں تجدید بقا کر


خدائی طاقتیں مُضطر ہیں تجھ میں

وفا میں دیکھ خود کو آزما کر


حُنین و بدر کی غیرت پہ مٹ جا

اقلیت  پر اپنی اکتفا کر


رگِ دانش میں وحدت کا لہو ہے

خردسے اپنی تو محشر بپا کر


تری توحید کا یہ اقتضا ہے

کہ تو پیدا نئے ارض و سما کر


مسولینی و ہٹلر کی بقا کیا

تو مسلم ہے نئی دنیا بِنا کر


تجھے فُرصت ہو جب کارِ جہاں سے

تو پیغامِ مُصوّر کو سُنا کر


آسان اردو-جستجو میڈیا

سرشک= “(فارسی)”آنسو، گریہ

No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click: More Justuju Projects